Preparing for Baptism Q&A - Urdu

 

1۔بائبل مقدس

 

1:1،  کیوں بائبل مقدس ایک خاص کتا ب ؟

بائبل مقدس ہی وہ واحد کتاب ہے جس کے ذریعے ہمیں  قادر مطلق خدا،خداوند یسوع مسیح اور نجات کے متعلق  سچی معلومات  ملتی ہے۔

حوالہ جات  : عبرانیوں 1:1،2،زبور 138،2تھمتئس 3:16 اور زبور 119:160

۔بائبل مقدس کو مصنفیں نے خدا کی پاک روح کی ہدایت سے قلم بند کیا۔ (2 پطرس 2:21،اور 1 پطرس 1:11 اور عبرانیوں 1:1،2

۔بائبل مقدس  اُن سے جو اُس پر ایمان رکھتے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ کرتی ہے (یوحنا 17:3،رومیوں 2:7، اور 2 پطرس 1:11)

1:2 ۔ہم بائبل مقدس کو کیسے بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں؟

۔بائبل مقدس  کے پیغام کو  بہتر سمجھنے کے لئے ہمیں خدا سے دعا کر کے اسے روزانہ تلاوت کرنی چائیے۔ (1 تھمئس 4:13،زبور 119:103،105،یرمیاہ 15:16 اور یرمیاہ 9:24)

۔بائبل مقدس اپنی تفسیر خود کرتی ہے۔ بائبل مقدس کے کچھ حصے  اور حوالہ جات ہمیں دوسرے حصوں کو سمجھنے میں مدد کرتی ہیں۔

(لوقا 24:25،27 اور 1 کرنتھیوں 2:13)


2۔ خدا

 

2:1۔ خدا کے متعلق بائبل مقدس کیا سکھاتی ہے؟

۔ ٰیہواہ ہی حقیقی اور واحد خدا ہے (یسعیاہ 42:8،اور 44:8، 45:5،خروج 20:3، افسیوں 4:6)

۔خدا روح ہے۔ (یوحنا 4:24)

۔خدا ہر چیز کا خالق ہے (پیدائش 1:1،یسعیاہ 45:18)

۔خدا ہر ایک چیز پر قدرت رکھتا ہے۔خدا ہر چیز کے متعلق جانتا ہے حتیٰ کہ ہمارے خیالات کے متعلق بھی (یسعیاہ 45:7،زبور 139:1،12)

۔خدا واحد ہے۔ ثالوث نہیں (استثناء 6:4،اور 1 کرنتھیوں 8:6،ملاکی 2:10،مرقس 12:29)

۔خدا پاک اور سچا ہے (خروج 15:11،یسعیاہ 6:3،زبور 19:9)

۔خدا مہربان اور رحم کرنے والا ہے (خروج 34:6،رومیوں 2:4،زبور 103:8،14)

۔خدا منصف ہے۔ وہ نیکی کا اجر اور بدی کا سزا دیتا ہے  (استثنا 32:4،زبور 145:20،رومیوں 1:18)

۔خدا کے پاس بنی نوع انسان اور زمین کے مستقبل کے لئے ایک منصوبہ ہے (گنتی 14:21،یسعیاہ 45:18،مکاشفہ 21:1،4
۔خدا  ہمارے خداوند یسوع کا باپ ہے (متی 3:17،لوقا 1:31،35،عبرانیوں 1:2،5 اور 1 پطرس 1:3)

 

3۔انسان


3:1۔انسان کی تخلیق کیسے ہوئی؟

۔انسان کو خدا نے اپنی شبیہ پر بنایا۔پہلا انسان   کو خدا نے زمین کی مٹی سے بنایا۔اور خدا نے اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو وہ جیتی جان ہوا(پیدائش 1:27 اور 2:7)

3:2۔۔کیا بائبل مقدس انسان کی جانوروں سے ارتقاء کی نظریہ کی حمایت کرتی ہے؟

۔بلکل نہیں۔بائبل مقدس اس قسم کی تمام نطریات کو  رد کرتے ہوئے یہ انکشاف کرتی ہے کہ خدا نے پہلا آدمی یعنی آدم اور پہلی عورت یعنی حوا کو بنایا۔

باقی تمام  انسان ان ہی نسل سے پیدا ہوئے (پیدائش 1:27،اور 3:20،متی 19:4 اور رومیوں 5:12)

3:3۔" سب انسان مرجاتے ہیں " بائبل مقدس اس حقیقت کو کیسے واضح کرتی ہیں ۔

۔آدم نے خدا کی حکم عدولی کی۔اور اس گناہ کے سبب اس کو موت کی سزا  ملی۔موت کی لعنت  آدم سے نسل آدم  یعنی  ہم میں سرعت کر گئی۔کیونکہ آدم کی گناہ آلود فطرت میں شراکت کے باعث ہم بھی خدا کے احکام سے روگردانی کرتے ہیں۔(پیدائش 3:1،19،رومیوں 3:9،10،یرمیاہ 17:9،مرقس 7:21،23 اور رومیوں 5:12)

3:4۔گناہ کیا ہے؟

۔جب بھی ہم خدا کے کسی بھی حکم کو توڑتے ہیں تو یہ گناہ ہے۔ بھلے ہی ہمیں  اس کا احساس نہ ہو کہ ہم گناہ کر رہے ہیں تب بھی یہ گناہ ہے۔(1یوحنا 3:4،احبار 4:21)

3:5۔لوگ کیوں مرتے ہیں؟

۔گناہ کے سبب سے۔کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے (رومیوں 6:23،پیدائش 2:11 اور حزقی ایل 18:4)

3:6۔ لوگ مرنے کے بعد  کس کیفیت میں ہوتے ہیں؟

۔جب لوگ مرت ہیں تو وہ کوئی وجود نہیں رکھتے۔مرے ہوئے لوگ نہ کچھ سوچ سکتے ہیں،اور نہ کوئی احساس اور نہ کوئی کام کر سکتے ہیں۔وہ بےاحساسی اور کسی گہری نیند میں پڑے رہتے ہیں۔(زبور 6:5 اور 49کی 12،14اور 20 ویں آیات،اور 146:3،4،واعظ 9:5،6 اور یوحنا 11:11،14)

3:7۔ کیا میرے جسم کے مرنے کے بعد میری روح کہیں زندہ رہتی ہے؟

۔بلکل نہیں۔ بائبل مقدس میں لافانی روح کا  ذکر کہیں بھی نہیں ملتا۔ بائبل مقدس میں "روح" کسی بھی زندہ چیز کے لئے مستعمل ہے یعنی انسان،جانور،پرندہ،مچھلی اور حشرات۔بائبل مقدس بتاتی ہے کہ روح مر سکتی ہے اور روح مرے گی۔ پیدائش 1:21اور 1:24 میں  جانوروں اور پرندوں کے تخلیق اور پیدائش 2:7 میں انسان کے لئے جیتی جان ہوا کے لئے ایک ہین لفظ مستعمل ہے۔ گنتی 6:6 میں ایک دفعہ پھر یہی لفظ   "لاش" کے لئے  بھی استعمال کیا گیا ہے۔ (گنتی 31:28،حزقی ایل18:4،20 اور زبور 89:48

3:8۔کیا اس موجودہ زندگی سے پرے ہمارے لئے کوئی امید ہے ؟

۔جی ہاں۔ لیکن صرف یسوع مسیح میں۔یسوع مسیح نے موت اور گناہ پر فتح پائی ہے۔جب وہ دوبارہ زمین پر آئیں گے تو مردوں اور زندوں کی  قیامت اور عدالت ہوگی۔جو اُن کے ساتھ وفادار رہے ہیں۔وہ ان کو اپنی بادشاہی میں ہمیشہ کی زندگی عطاکرے گا۔(2 تھمتئس 1:10،اور 1 کرنتھیوں 15:21،23،دانی ایل 12:2،3اور یوحنا 5:28،29،متی 25:31،34(اس کتابچہ کے 12 ویں شق میں انسان کے متعلق مزید معلومات درج ہیں)

 

4۔جہنم

 

4:1جہنم کیا ہے۔؟

عہد جدیدمیں    یونانی زبان کے  الفاظ "حادث" اور "جہنا"کا ترجمہ جہنم /عالم ارواح کیا گیا ہے۔ بدلتے وقت کے ساتھ ان الفاظ کی تفسیر  نے ان کے حقیقی معنی اور مطلب کو بگاڑ دیا ہے۔ یہ دونوں "دوزخ" دو مختلف ادوار  میں وجود رکھتے ہیں۔ "حادث" یعنی قبر یسوع کی آمد ثانی تک۔ اور "جہنا" یسوع مسیح کی آمدثانی کے بعد۔ (موازنہ کیجیئے  مکاشفہ 1:8"حادث" اور لوقا 12:5 "جہنا")

4:2۔حادث کیا ہے۔؟

۔ہماری اردو بائبل میں  یونانی لفظ "حادث" کا ترجمہ اکثر  "عالم ارواح " کیا گیا ہے۔جبکہ "حادث" کا درست ترجمہ  "قبر" ہے۔

عہد عتیق  میں  قبر کے لئے مستعمل  عبرانی لفظ "شیئول"  کا ترجمہ  عہدجدید  میں یونانی لفظ "حادث" کیا گیا ہے۔ قبر یعنی شیئول یا حادث  میں کسی قسم کی منصوبہ بندی، علم یا کام  ممکن نہیں ۔ (واعظ 9:5،10،حزقی ایل 32:27،29 اور متی 11:23،اور 16:18)

4:3۔ کون قبر (شیئول یا حادث) میں جاتا ہے؟

۔سب۔ خواہ نیک یا بد۔سب نے قیامت تک قبر میں رہنا ہے۔ یسوع مسیح کو دفن کیا گیا تو  اُس کے لئے بھی  یونانی لفظ حادث استعمال ہوا کہ  خداوند یسوع مسیح حادث یعنی قبر میں نہیں چھوڑے گئے۔جب وہ مردوں میں سے جی اُٹھے تب وہ "حادث" یعنی قبر سے  باہر آئے  (اعمال 2:27،31)

4:4۔جہنم کی آگ کیا ہے؟

۔عہد جدید یونانی میں لکھی گئی ہے۔خداوند یسوع مسیح نے  جہنم کی آگ کے لئے یونانی لفظ  "آتش جہنا" استعمال کئے۔(متی 10:28،یعقوب 3:6)

4:5۔جہنم کیا ہے ؟

۔دراصل جہنم زمین پر ایک جگہ کا نام ہے۔ یروشلم کے جنوب مغربی سمت  "جہنا" ایک حقیقی جگہ ہے۔ عہد عتیق میں مذکور ہے کہ اسرائیلی اپنے بچوں کو بطور قربانی اس آگ میں جلاتے تھے۔ (یرمیاہ 32:35)بعد ازاں  یروشلم  کے لوگ وہاں اتنا کوڑا جلاتے تھے کہ اس کی آگ کبھی نہیں بھجتی تھی۔

نتیجتا عہد جدید میں بتایا گیا کہ جس طرح  یروشلم میں واقع وادی ہنوم کی آگ  کوڑا کرکٹ کو جلا کر تباہ کردیتی ہے اسیی طرح  خدا بدکاروں کو  آگ  میں مکمل جلا  کر ہمیشہ کر لئے نیست کر دے گا۔ یسوع مسیح نے "جہنا" کو بطور تمثیل ستعمال کیا۔ لیکن یہ ناممکن بات نہیں کہ  عہد جدید میں  آخری عدالت کے لئے جس آگ سے جلائے جانے کا ذکر ہے وہ واقعی وادی ہنوم     میں ہی ہو۔ (یعسیاہ 66:24،مرقس 9:44،46،48 اور 2 تھسلنکیوں 1:8،9)

 

5۔خداوند یسوع مسیح۔۔۔۔ہمارا نجات دھندہ

 

5:1۔یسوع مسیح کون ہے ؟

۔یسوع مسیح خدا کا اکلوتا بیٹا ہے۔ اُس  کا کوئی جسمانی باپ نہیں۔یسوع کی ولادت ،  اس کی ماں مقدسہ مریم کی  خدا کی قوت یعنی روح القدس کی قدرت سے معجزانہ طور پر  حاملہ ہونے سے ہوئی۔(لوقا 1:32،35،متی 1:20،25،متی 3:17،یوحنا 1:49،اور یوحنا 10:36)

۔اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ انسان تھا۔وہ بڑھا۔ اسے بھوک پیاس لگتی تھی،دکھ درد محسوس ہوتا تھا وہ دیگر انسانوں کی  طرح مرا۔ (عبرانیوں 2:11،لوقا 2:52،1 تمھتئس 2:5،یسعیاہ 53:3،یوحنا 11:35 اور 19:33)

5:2۔ خدا کے بیٹے یسوع مسیح  کا  مقصد کیا تھا؟

۔یسوع مسیح نے اپنے باپ یعنی قادرمطلق خدا کو دنیا پر ظاہر کیا تاکہ لوگ خدا کی  درست پہچان کر سکیں (یوحنا 1:18،اور 12:45اور 14:9 اور 17:6،26)

۔یسوع مسیح نے خدا باپ کے جلالی خصوصیات  یعنی پاکزگی،راست بازی اور محبت کو ظاہر کیا۔(یوحنا 1:14،41،رومیوں 3:24،26)

۔یسوع مسیح نے لوگوں کو حقیقی مسیحی خدمت اور فرمان برداری دکھائی (لوقا 22:42،یوحنا 5:30اور 8:29)

۔یسوع مسیح نے خدا کے آنے والی بادشاہی کی منادی کی (لوقا 4:18،اور 9:6 اور 20:1)

۔یسو ع مسیح نے ہمارے لئے قربانی دی۔ (یوحنا 10:11،15،اعمال 2:23)

۔یسوع مسیح نے ہمیں خدا سے ملایا (افسیوں 2:16،رومیوں 5:10،

5:3۔ خداوند یسوع مسیح ہمیں کیسے دوبارہ خدا سے ملاسکتا ہے ؟

۔ہم ان بچوں کی مانند تھے جو اپنے باپ سے  دور بھاگ گئے تھے۔ ہم اپنے  گناہوں کے سبب خدا سے جدا ہوگئے تھے۔خداوند یسوع مسیح  اپنی کامل زندگی اور  بے لوث قربانی کی وجہ سے اس قابل ہے کہ ہمیں دوبارہ خدا سے ملا سکے۔کیونکہ یسوع مسیح مقدسہ مریم سے پیدا ہونے کے سبب بطور انسان اور ابن آدم کے اور لیکن روح القدس کی قدرت سے  اس کی پیدائش  کے سبب وہ حق تعالیٰ یعنی  خدا کا بیٹا کہلاتا ہے۔ (عبرانیوں 2:14 اور 2:17،18)

۔لہذا  وہ ہمارے لئے خدا کا  نمائندہ اور خدا کے آگے وہ ہمارا نمائندگی کرتا ہے۔ بائبل مقدس میں یسوع مسیح کو خدا اور انسان کے بیچ "درمیانی"  یعنی صلح کرانے والا کہا گیا ہے۔ بطور انسان کے ہمارا خداوند ہماری طرح آزمایا گیا۔ لیکن ہمارے برعکس وہ ہمیشہ گناہ پر فتح مند رہا۔ اُس نے  ہر ایک  بات میں ہمیشہ  خدا کی فرماں برداری کی۔خاص کر اُس نے ہماری گناہوں کی خاطر صلیب  پر قربانی دی۔ (1تیمتھئس 2:5 اور عبرانیوں 4:15،16)

۔اگر ہم واقعی  خداوند یسوع کی ان کاموں پر ایمان رکھتے ہیں۔تو بپستمہ  لینے کے وسیلے ہم اپنے ایمان کا اظہار کریں۔ (شق 18 میں مزید تفصیلات دیکھیں) تب خدا ہمارے گناہ معاف کرکے ہمیں اپنے فرزند قبول کرے گا (2 کرنتھیوں 5:21 اور رومیوں 8:2،4)

 

6۔ قیامت خداوند یسوع مسیح

6:1۔یسوع مسیح کے مرنے اور دفن کرنے کے بعد کیا ہوا؟

۔یسوع مسیح کے مرنے اور دفن ہونے کے بعد تیسرے دن  خدا نے اُسے مردوں میں سے جِلایا تاکہ وہ ہمیشہ زندہ رہے۔(متی 27:57،60،اور 28:1،7،لوقا 24:39، اعمال 2:30،32،اعمال 3:15،اعمال 4:10 اعمال 5:30،31 رومیوں 1:4،اور 1 کرنتھیوں 15:3،4،20 اور مکاشفہ 1:18)

6:2۔یسوع مسیح کیوں مردوں میں سے جی اُٹھا؟

۔بائبل مقدس بتاتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ اس کا اطلاق یسوع مسیح پر ممکن نہیں۔کیونکہ وہ بے گناہ تھا۔ یسوع نے کبھی گناہ نہیں کیا۔اس لئے وہ موت نہیں :کما" سکتا تھا۔ (رومیوں 6:23،اعمال 2:24 اور فلپیوں 2:8)

۔خدا نے یسوع مسیح کو مردوں میں سے اُٹھا کر  ان سب پر یہ ظاہر کیا ہے کہ جو یسوع مسیح کی پیروی کریں گےا وہ بھی  ایسا ہی اجر پائیں گے۔اگر ہم یسوع مسیح پر ایمان لاکر  حتی الوسعیٰ کوشش کریں گے کہ ان کی احکام پر فرماں برداری سے چلیں گے تو خدا ہم کو بھی آخری دن مردوں میں سے اٹھا کر ہمیشہ  کی زندگی دے گا (مزید معلومات  کے لئے شق 12 دیکھیں)۔1 کرنتھیوں 15:21،23اور 2 کرنتھیوں 4:14)

 

7۔یسوع مسیح کا صعود فرمانا۔

7:1 ۔خداوند یسوع مسیح کیوں آسمان پر اُٹھا ئے گئے ؟

۔مردوں میں سے جی اُٹھنے کے چالیس روز بعد خداوند یسوع مسیح   آسمان پر صعود فرما کر خدا کے حضور ی میں چلے گئے۔ خدا نے اُسے تمام  خلعت اور تمام فرشتوں سے فضیلت عطا کی۔ خدا کے بعد کائنات کا اٖفضل تریں شخصیت جو خدا باپ کے دہنے ہاتھ  بیٹھا ہوا ہے (عبرانیوں 1:3،4،فلپیوں 2:9،10 اور مکاشفہ 5:12،13)

۔یسوع مسیح ہی اب ہمارا حقیقی سردار کاہن ہے۔ اور فقظ اُس کے وسیلے خدا ہماری دعاؤں کو سنتا ہے۔ وہ بھی خدا سے ہماری شفاعت کرتا ہے

(رومیوں 8:34،عبرانیوں 4:14،15 اور عبرانیوں 7:24،27)

8۔۔خداوند یسوع مسیح اور اُس کی آمدثانی

8:1۔ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ خداوند یسوع مسیح دوبارہ زمیں پر آئے گا ؟

۔عہد عتیق میں خدا نے اُس کے دوبارہ آنے کا وعدہ کیا ہے ۔ (زبور 110:1،2اور دانی ایل 7:13،14)

۔خداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کیا کہ وہ دوبارہ آئے گا (متی 16:27،مکاشفہ 22:12)

۔خدا کے فرشتہ نے شاگردوں سے وعدہ کیا کہ یہی یسوع جو آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اسی طرح دوبارہ آئے گا (اعمال 1:11)

۔شاگردوں نے یسوع مسیح کے دوبارہ آنے کے متعلق تعلیم دی  (اعمال 3:20،21 اور 1 تھسلنکیوں 4:16)

8:2۔خداوند یسوع مسیح کب آئے گا؟

۔یسوع مسیح کے دوبارہ آنے کے بابت اُس گھڑی یا دن کے متعلق کوئی نہیں جانتا۔ (مرقس 13:32) لیکن مستقبل قریب میں یسوع مسیح خدا باپ کے مقرر کئے ہوئے وقت پر کسی گھڑی آسکتا ہے (اعمال 17:31،رومیوں 2:6،16)

8:3۔کیا خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ آنے کے متعلق نشانات ہیں؟

۔جی ہاں۔مثلا

۔یہودی اسرائیل کی سرزمیں پر لوٹ جائیں گے۔اور یروشلم مزید غیر قوموں سے پائمال نہیں ہوگی۔یعنی یروشلم پر غیر اقوام کا قبضہ ختم ہوگا (لوقا 21:24)

۔دنیا میں بڑے پیمانے پر تبائی،برائی اور مصائب ہوں گے (لوقا 24:25،26،متی 24:36،41،اور 2 تیمتئس 3:1،4،حزقی ایل 37:21،28)

۔100 سال پہلے اسرائیل کا بحیثیت قوم نشان نہیں تھا۔سرزمین اسرائیل پر ترک قوم مسلط تھی۔کئی ہزار عرب وہاں آباد تھے اور یہودیوں کی تعداد بہت کم تھی۔آج اسرائیل ایک مضبوط اور طاقت ور قوم ہے اور وہاں یہودی آبادی کا 75٪  ہے۔یہ وہ واضح نشانات ہیں کہ خدا کی بادشاہی اور یسوع مسیح کی آمدثانی قریب ہے (یرمیاہ 30:3،21،24 اور حزقی ایل 36:24،28 اور 37:21،28)

 

9۔یسوع مسیح۔۔ہمارا بادشاہ

9:1۔کیا خداوند یسوع مسیح بادشاہ بننے کے لئے پیدا ہوا تھا؟

۔جی ہاں۔ یسوع مسیح  "یہودیوں کا بادشاہ" پیدائش سے تھا۔پنطس پیلاطس کے سامنے یسوع نے اقرار کیا کہ وہ بادشاہ ہے۔ جب اُسے مصلوب کیا گیا تو اُس کے سر کے اوپر ایک کتبہ لگایا  جس پر لکھا تھا " یسوع ناصری  یہودیوں کا بادشاہ" ۔ وہ یہودیوں کا بادشاہ ہوگا۔ یسوع بادشاہوں کا بادشاہ ہوگا۔ (متی 2:2،یوحنا 18:37،یوحنا 19:19،زبور 72:11 اور مکاشفہ 19:16)

9:2۔ خداوند یسوع مسیح کب یہودیوں پر بادشاہی کا آغاز کریں گے؟

۔جب یسوع مسیح دوبارہ آئے گا تب وہ بادشاہی کرے گا (متی 19:28،لوقا 19:11،12،15)

9:3۔ خداوند یسوع مسیح کہاں سے بادشاہی  یا حکومت کرے گا؟

۔خداوند یسوع مسیح یروشلم میں داؤد کے تخت پر بیٹھ کر حکومت یا بادشاہی کرے گا۔(لوقا 1:32،یسعیاہ 9:6،7،متی 5:35،زکریا 6:12،13)

9:4۔کیا خداوند یسوع مسیح صرف یہودیوں پر بادشاہی یا حکومت کرے گا؟

۔جی نہیں۔ پہلی قوم اسرائیل کی ہوگی جہاں وہ حکومت کا  ابتدا کرے گا۔لیکن وہ دنیا کی تمام قوموں پر حکومت کرے گا (یرمیاہ 23:5،6،زبور 72:8،یسعیاہ 2:34 اور زکریا 14:9)

 

10۔خدا کی بادشاہی

10:1۔کیا پہلے زمین پر ایسی بادشاہی تھی جسے خدا کی بادشاہی بھی کہتے تھے؟

۔جی ہاں۔اسرائیل کی بادشاہت بھی خدا کی بادشاہی کہلاتی تھی۔جب خداوند یسوع مسیح دوبارہ آئے گا تو وہ اسرائیل کی بادشاہی کو بحال کرے گا۔لیکن  آنے والی خدا کی بادشاہی اسرائیل کی بادشاہی کئی درجہ بہتر ہوگی۔ (1تواریخ 28:5،اور 2 تواریخ 13:8،حزقی ایل 21:25،27،لوقا 1:32،33)

10:2۔خدا کی بادشاہی میں کون رہے گا ؟

۔اگر خدا کے وعدوں پر ایمان لاتے ہیں اور  اُس کے حکموں پر فرماں برداری سے چلیں گے۔ تو خداوند یسوع مسیح دوبارہ آکر ہمیں  بقا کا جامہ پہنائے گا۔تب ہم یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔ آخری دنوں میں کئی  خون اور گوشت کے حامل عام آدمی دنیا کی بلاؤں سے بچ  کر خدا کی بادشاہی میں رہیں گے۔ابدیت پانے والے  یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی  میں شریک  ایمان دار انہی لوگوں کو خدا کی راہیں سکھائیں گے۔ (متی 19:27،29،

لوقا 19:15،19 اور مکاشفہ 5:10،مکاشفہ 20:6،یسعیاہ 65:20،22 زکریا 14:16،18)

10:3۔خدا کی بادشاہی میں زندگی کیسی ہوگئ ؟

۔خون اور گوشت کے حامل لوگ زمین پر کام کریں گے۔ اُن کے ہاتھوں کے کام میں برکت ہوگی اور وہ خوشحال ہوں گے۔وہ حقیقی خدا کی عبادت کریں گے اور اُس کے حکموں پر عمل کریں گے۔خدا ان کو شادمانی عطا کرے گا اور اُن کو بیماریوں سے شفا دے گا۔جنگ اور نفرت منع ہوگی۔ایک بڑے عرصے کے بعد آخری قیامت اور عدالت ہوگی۔اور ایمانداروں کو ابدیت ملے گی (یعسیاہ 2:34،یسعیاہ 11:1،9،زبور 72 اور 1کرنتھیوں 15:24،28،مکاشفہ 20:12،18 اور مکاشفہ 21:4)

10:4۔کیا ابھی خدا کی بادشاہی تیار ہورہی ہے/

۔جب تک دوبادہ خداوند یسوع مسیح زمیں پر نہیں لوٹ کر تے اس دنیا کی حکومتیں خدا کی بادشاہی نہیں کہلائی جاسکتیں۔ (دانی ایل 2:44،دانی ایل 7:27،مکاشفہ 11:15،18،۔لیکن خدا اب بھی آدمیو ں کی مملکتو ں میں حکمرانی کرتا ہے۔اور قوموں کی معاملات  اس کے اختیار میں ہیں۔ (زبور 104:1،دانی ایل 4:17)

۔خدا زمانوں سے مردو عوروتوں کو بلا رہا ہے تاکہ وہ اُس کے  شاہی خاندان میں شریک ہوکر خدا کی بادشاہی میں داخل ہوجائیں۔ (اعمال 15:14،

1پطرس 2:9،مکاشفہ 1:6)ایسے لوگ ضرور ہے کہ خدا کے بادشاہی کے پیغام کو قبول کرکے ایمان لائیں۔ اور اُس کے غکموں پر عمل کریں۔ اور بپتسمہ لینے کے وسیلے اپنے آپ کو خدا کر سپرد کریں۔ اور یسوع مسیح کو اپنا منجی اور خداوند مان لیں۔اور مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مقدس سمجھیں (1پطرس 3:15) اسی طرح خدا کی بادشاہی  کی بیج یسوع مسیح کے آنے کے دن کے لئے  لوگوں کو تیار کرے گی ۔

 

11۔خوشخبری اور وعدے

11:1۔خوشخبری کیا ہے۔

۔خوشخبری یونانی لفظ  انجیل  کے معنی   خوشی کی اطلاع یا اچھی خبر۔ یہ انجیل یا خوشخبری خدا کی بادشاہی کے متعلق کہ ہم کیسے نجات حاصل کرکے اُس بادشاہی  کو پا سکتے ہیں۔ (لوقا 8:1،مرقس 1:14، متی 4:17،23 اور رومیوں 1:16)

11:2۔ کیا  سب سے پہلے یسوع مسیح نے خوشخبری کی منادی کی؟

۔نہیں۔ خوشخبری کی منادی پہلے ابراہام کو سنائی گئی۔جو  یسوع مسیح سے 2000 سال پہلے کی بات ہے۔ (گلتیوں 3:8)

۔خوشخبری وہ وعدہ ہے جو باپ داد سے کیا گیا تھا (اعمال 13:32)

11:3۔خدا نے ابراہام سے کیا وعدہ کیا تھا؟

۔خدا نے پہلے ابراہام کو خوشخبری سنائی (گلتیوں 3:8)

۔خدا نے ابراہام سے وعدہ کیا کہ   وہ ایک عظیم قوم کا باپ ہوگا۔ اس میں کئی بادشاہ ہوں گے۔ اور اُ س کے وسیلے لوگ برکت پائیں گے (پیدائش 12:2،اور 13:16 اور 17:4،6)

۔خدا نے وعدہ کیا کہ دنیا کے سب قبیلے ابراہام اور اُس کی نسل کے وسیلے برکت پائیں گے (پیدائش 12:3،اور 22:17،18)

۔خدا نے ابراہام سے وعدہ کیا کنعان کی زمین ہمیشہ کے لئے اُس کی میراث ہوگی۔(پیدائش 13:14،17،پیدائش 15:7،12،17 ،پیدائش 17:8 اور اعمال 7:5،مرقس 12:26،27،عبرانیوں 11:8،9،39،40)

۔خدا نے وعدہ کیا کہ ابراہام کی نسل (یسوع)کنعان کی سرزمیں کو میراث میں پا کر اپنے دشمنوں پر ہمیشہ بادشاہی کرے گا (پیدائش 12:7،پیدائش 22:17 اور گلتیوں 3:8،16،29)

۔خدا نے ابراہام کے بیٹے اضحاق اور پوتے یعقوب  کے وسیلے اپنے وعدوں کی تجدید کی۔ (پیدائش 26:2،4،پیدائش 28:13،14)

11:4۔خدا  نے داؤد بادشاہ سے کیا وعدہ کیا /

۔خدا نے داؤد سے وعدہ کیا کہ اُس کی نسل سے  عظیم شخص پیدا ہوگی جس کا باپ خدا ہوگا (2سیموئیل 7:12،15 اور 1تواریخ 17:11،12)

۔داؤد کے ساتھ خدا کے وعدے اس کی خاص تخم  میں پوری ہوں گی جو یسو ع مسیح ہے (اعمال 2:30،) جو داؤد کی تخت پر بادشاہی کرے گا۔ (زبور 89:28،34،36اور زبور 132:11)

۔داؤد کی نسل سے آنے والا مسیح ایک راستباز منجی ہوگا (2سیموئیل 23:3،5)

۔داؤد کا گھرانہ خدا کا گھرانہ کہلائے گا۔مسیح  خدا کی عبادت کے لئے دعا گھر  صیوں میں تعمیر کرے گا (1تواریخ 17:10،12،16اور زبور 132:2،3اور یسعیاہ 2:2،3)

11:5۔کیا بائبل مقدس میں اور وعدے ہیں ؟َ

۔جی ہاں۔پہلا وعدہ جو مسیح کے متعلق ہے یہ ایک  عورت کی نسل  سے آنے والا سانپ کی نسل یعنی گناہ پر فتح مند ہوگا۔ (پیدائش 3:15،زبور 91:13 اور لوقا 10:19)

۔خدا نے نوح سے وعدہ کیا کہ وہ کبھی دوبارہ دنیا کو تباہ نہیں کرے گا (پیدائش 8:21 اور 9:9،17)

۔فنحاس سے خدا کا وعدہ ۔(گنتی 25:13)

۔یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے وعدے کئے (متی 19:28) ڈاکو سے وعدہ (لوقا 23:43) اور کئی اور۔

۔کئی وعدے جو ہم میں پورا ہوں گے (افسیوں 3:6،عبرانیوں 10:36،اور 11:39،40 اور مکاشفہ 2:7)

 

12۔قیامت۔عدالت اور ابدیت

12:1 قیامت سے کیا مراد ہے ؟

۔مرے ہوئے لوگوں کا زندہ ہونا،جیسا کہ خداوند یسوع مردوں میں سے جی اُٹھ  گیا تھا (مکاشفہ 1:5،کلسیوں 1:18،اعمال 26:23 اور 1کرنتھیوں 15:20)

12:2۔قیامت کب ہوگی ؟

۔جب خداوند یسوع مسیح دوبارہ زمین پر لوٹے گا تب قیامت ہوگی ( 1 تھسلنکیوں 4:16،یوحنا 5:28،29 اور 1 کرنتھیوں 15:23)

12:3۔ کیا وہ جو قبروں سے نکلیں گی ان کی عدالت ہوگی؟

۔جی ہاں۔ ہم سب نے   اُس عظیم منصف یعنی یسوع مسیح کے تخت عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے۔ خداوند یسوع مسیح فیصلہ کرے گا کون ہمیشہ کی زندگی کا مستحق ہے اور کون نہیں۔ (رومیوں 14:10،اور 2 کرنتھیوں 2:10، 1پطرس 4:6،دانی ایل 12:2،مکاشفہ 20:11،15)

12:4۔ کیا کوئی بھی شخص   جو مرا ہو زندہ کیا جائے گا اور یسوع مسیح اُس کی عدالت کرے گا؟

۔ یہ حق  صرف خدا کے پاس ہے اور اُس کی مرضی پر ہے کہ کس  کو زندہ کرے۔لیکن بائبل مقدس میں مرقوم ہے کہ  "بہترے جاگ اُٹھیں گے "دانی ایل 12:2 اور  کچھ "نہیں اُٹھیں گے " یسعیاہ 26:14 اور 43:17) ایسا لگتا ہے کہ  جنہوں نے کبھی خدا کے متعلق نہیں سنا  وہ نہیں  جی اُٹھیں گے تب   نیست ہوجائیں گے۔لیکن جنہوں نے خدا کے پیغام کو سنا اور وہ جان گئے کہ ان کو یسوع مسیح کی احکام کو ماننا چائیے ۔وہ عدالت کے لئے جی اُٹھیں گے (یوحنا 12:48،استثناء 18:18،19 اور متی 25:14،30 اور رومیوں 2:12)

12:5۔ جو مردوں میں سے نہیں جی اُٹھیں گے ان کا کیا ہوگا؟

۔وہ اپنے قبروں میں  ہمیشہ پڑے رہیں گے اور نیست ہوجائیں گے (زبور 49:20،امثال 21:16،یسعیاہ 26:14 اور 43:17)

12:6۔جو لوگ یسوع مسیح کے آمدثانی کے وقت زندہ ہوں گے۔ان کا کیا ہوگا؟

۔جو یسوع مسیح کی آمد کے ووقت زندہ ہوں گے۔فرشتہ اِن کو  اُن لوگوں کی طرح  جو مردوں میں سے جی اُٹھیں گے۔جمع کرکے یسوع مسیح کی تخت عدالت کے آگے پیش کریں گے۔فرشتہ ایمان داروں کو ہوا ؤں کے ذریعے جمع کریں گے۔لیکن  ہواؤں میں مستقبل نہیں رہنا کیونکہ تخت عدالت زمین پر ہوگی اور خدا کی بادشاہی بھی زمین پر قائم کی جائے گی ۔(1 کرنتھیوں 15:51،اور 1تھسلنکیوں 4:16،17 اور متی 25:31،32)

12:7۔ یسو ع مسیح جن لوگوں کو عدالت کے بعد قبول کریں گے ان کا کیا ہوگا؟

۔جن لوگوں کو یسوع مسیح عدالت کے بعد قبول کریں گے۔ان کو ابدی زندگی ملے گی اور وہ یسوع مسیح کی بادشاہی میں ان کے ساتھ ہمیشہ رہیں گے۔(دانی ایل 12:3،متی 25:20،21،34 اور دانی ایل 7:27،مکاشفہ 5:10 اور متی 5:5)

12:8۔کیا بائبل مقدس یہ تعلیم دیتی ہے کہ ایمان دار مسیحی آسمان پر اُٹھائے جائیں گے ؟

۔جی نہیں۔ جیساکہ ابھی ہم  بائبل مقدس کے حوالہ جات کا مطالعہ کیا کہ  سچے مسیحی   ہمیشہ خدا کی بادشاہی میں رہیں گے جو زمین پر ہوگی۔بائبل مقدس بتاتی ہے کہ آسمان پر کوئی چڑھا سوائے  یسوع مسیح کے۔ (زبور 115:16،اعمال 2:34،یوحنا 3:13)

12:9۔جن  لوگوں کو خداوند یسوع مسیح عدالت کے بعد رد کرے گا۔ان کا کیا ہوگا؟

-یہ لوگ سنیں گے کہ خداوند یسوع مسیح نے ان کو رد کردیا ہے۔یہ لوگ دیکھیں گے کہ راستباز خدا کی بادشاہی میں داخل ہورہے ہیں جبکہ  ان کے لئے  باہر پڑے رہیں گے۔بلآخر یہ "دوسری موت  مریں  گے یعنی ابدی ہلاکت میں جائیں گے۔(مکاشفہ 2:11 اور 20:14،لوقا 13:28،متی 22:13 اور متی 25:46 اور زبور 145:20)

12:10۔ بائبل مقدس کے ان حوالہ جات کا کیا مطلب ہے کہ جن میں کہا گیا ہے کہ رد کئے ہوئے لوگ آگ کی جھیل میں ڈالے جائیں گے؟

۔مکاشفہ 20:14 میں ہمیں بتاتی ہے کہ آگ کی جھیل کا مطلب ہے دوسری موت۔لوگ آگ کو لیکر کوڑا جلاتے ہیں۔ بائبل مقدس میں خدا آگ کو بطور تمثیل استعمال کرتا ہے کہ جولوگ رد کئے جائیں گے وہ ہمیشہ کے لئے نیست ہوں گے۔ (زبور37:20،زبور 68:2متی 3:11،12 اور

2 تھسلنکیوں 1:7،9 (مزید دیکھیے  جہنا شق نمبر 4 )

 

13۔روح القدس

13:1۔روح القدس کیا ہے؟

۔"روح" کے لفظی اور بنیادی معنی ہیں۔ دم، ہوا۔  خدا کی قدرت کو بیان کرنے کے لئے "روح'  ، خدا کا روح اور "پاک روح" بائبل مقدس میں بارہا  مرقوم ہے۔۔

۔خدا کے دم سے  کائنات تخلیق ہوئی ہے۔ خدا کی روح کی قدرت سے یسوع مسیح کی پیدائش ہوئی ہے۔ خدا کی روح کی تحریک سے انبیاء اور رسولوں نے کلام مقدس کو قلمبند کیا ہے۔ خدا اپنی روح کے سبب جانتا ہے کہ جو ہم سوچتے،کرتے اور کہتے ہیں۔ خدا اپنی روح کے وسیلے سے مردوں کو زندہ کرے گا

۔جب خدا  کی قدرت یا روح کو اکثر "پاک یا مقدس"  جب وہ کوئی خاص کام سرانجام دے رہا ہو جیساکہ کلام مقدس کو قلمبند کروانا یا ایک مقدس لوگوں کو تیار کرنا (لوقا 1:35،لوقا 24:49،اعمال 1:8،پیدائش 1:2،ایوب 33:4،زبور 104:30،یرمیاہ 32:17، 1پطرس 1:21، زبور 139:1،14

رومیوں 8:11،اور اعمال 7:51)

۔عہد جدید میں "روح" کے لفظ کو "جسم" اور "روح" کے درمیان جنگ کے معنوں میں  استعمال کیا گیا ہے۔  ان جیسے حوالہ جات میں  لکھاری کا مطلب یہ یسوع مسیح میں "نیا انسان" اور آدم میں "پرانا انسان" ہے۔ (گلتیوں 5:16،18،رومیوں 8:5،7اور افسیوں 4:20،24)

13:2۔ روح کی نعمتیں کیا ہیں؟

۔خدا نے  اپنے بہتیرے  خادموں کو رسولوں کے فوراََ بعد کے دنوں تک خاص قدرتیں عطا کی تھیں جنہیں ہم روح کی نعمتیں کہتے ہیں۔

ان خاص  قدرتوں کے وسیلے اُن برگزیدہ خادمیں یہ قابل ہوسکے تھے کہ خدا کے کلام کو بیان  اور تحریر کر سکیں۔ اور اُن کے وسیلے سے معجزات وقوع  میں آئیں۔ روح کی نعمتوں میں منادی،نبوتیں۔شفا اور "زبانیں بولنا" (یعنی کسی مروجہ زبان کو بغیر  سکھے روانی سے بولنا)۔ ان نعمتوں نے کلیسیاء کو مشکل گھڑی میں سنبھالا۔دو طرح سے ان نعمتوں نے انجیل کی منادی میں مدد دی۔ پہلا۔ ابتدائی مسیحیوں نے کلام مقدس نے منادی دلیری اور بڑی قدرت سے مخلتف  رائج زبانوں میں کی۔دوسری بات کہ  معجزات نے ان کے کلام اور منادی کی تصدیق کی کہ یہ خدا کی طرف سے بول رہے ہیں۔

ان نعمتوں کی وجہ سے عہد جدید کو ضبط تحریر میں لانا ممکن ہوا اور کلیسیاء کی بنیاد   ڈالی گئی۔اعمال 2:1،17،یوایل 2:28،29، اور 1 کرنتھیوں 12:7،11،رومیوں 15:18،19)

۔عہد عتیق میں موسیٰ،ایلیاء اور الیشع کے پاس اسی طرح کی قدرت اور نعمتیں تھیں۔ پولس نے بتایا کہ ایک وقت آئے گا کہ روح کی نعمتیں موقوف ہوں گی۔ عہد جدید کے مکمل ہونے اور کلیسیاء کی مستحکم ہونے کے بعد  پولس رسول کے مطابق  یہ نعمتیں موقوف ہو گئیں۔ اس لئے آج کسی کے پاس یہ نعمتیں نہیں۔ جب خداوند یسوع مسیح دوبارہ آئیں گے تب  خدا کے بیٹے اور بیٹیاں  دوبارہ انہیں نعمتوں کے حامل ہوں گے۔

(زبور 105:26،27،2سلاطین 2:9،15 اور 1 کرنتھیوں 13:8،11 اور عبرانیوں 6:4،5) 

13:3۔ اِن  لوگوں کو ہم  کہیں  جو آج "غیر زبان "بولنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔؟

۔بائبل مقدس  میں استثناء 13 باب کی 1 سے 3 آیات میں  "ایسے غیر زبان بولنے والوں" کو پرکھنے کا ایک طریقہ بتایا گیا ہے۔یہ معجزات کے سچا یا جھوٹا ہونے  کی جانچ نہیں ہے۔بلکہ یہ ثابت کرنے کے لئے  جو شخص ان معجزات دکھانے کا دعویٰ دار ہے کیا وہ خدا کے متعلق  درست تعلیم دیتا اور علم رکھتا ہے کہ نہیں۔؟اگر  ایسے  معجزات دکھانے والے کلام مقدس کی سچائیوں کے متعلق درست تعلیم نہیں دیتے تو یہ  دیگر لوگوں کے لئے ایک امتحان ہے کہ وہ  اپنی ایمان پر قائم رہتے ہیں کہ نہیں۔

۔ اگر ان معجزات یا زبانیں بولنے والوں   کے تعلیمات  کی جانچ کلام مقدس کی روشنی میں کیا جائے تو یہ بآسانی ثابت ہوتا ہے کہ  ان کے تعلیمات  کلام مقدس کے ساتھ متصادم ہیں۔ یہ جھوٹے  استاد ہیں اور ان کے کام خدا کی قدرت سے نہیں ہو رہے۔اکثر  یہ ارادتاََ  دھوکہ بازی کرتے ہیں  لیکن ان میں سے بیشتر خودفریبی  میں مبتلا ہیں۔ یہ اُن جھوٹے نبیوں اور جادوگروں کی مانند ہیں جنہوں نے  موسیٰ،یسوع مسیح اور شاگردوں کے دور میں بھی  اپنے  "معجزات" دکھانے کے دعویٰ کرتے تھے۔ (خروج 7:11،12،22اور لوقا 11:19، اعمال 8:9،11 اور متی 24:24)

۔ طبی ماہریں کے تحقیقات کے مطابق   ان شفا دینے والوں  سے "شفایاب" ہونے والوں  کی  تعداد بہت کم ہوتی ہے اور ان کی "شفا" عموماََ عارضی ہوتی ہے۔ لہذا یہ کھلی دھوکہ دہی سے بچ پاتے ہیں۔ اسی طرح ماہر لسانیات نے اپنے تجزیات اور مشاہدات سے ثابت کرچکے ہیں کہ "غیر زبان" بولنے کے دعویٰ اصل میں کوئی زبان نہیں بول رہا ہوتا ہے بلکہ اپنی  مادری زبان کے ہی  الفاظ کو  توڑمروڑ   بولتا ہے۔ اگر یہ سچ ہوتے تو  کہاں ہیں  مردوں کو زندہ کرنے کے معجزات جو شاگردوں نے دکھائے تھے۔

13:4۔ کیا خدا کی پاک روح  آج متحرک ہے ؟

۔جی ہاں۔ خدا کی روح ہمیشہ سے محترک ہے (زبور 139:7،10) خدا کی روح لوگوں کی نجات کے لئےاُس کے کلام  یعنی بائبل مقدس میں، جوکہ  روح اور زندگی ہے ۔بڑی قدرت کے ساتھ محترک ہے۔(یوحنا 6:63) جب خدا کا کلام ایمان لانے کے وسیلے سے دلوں میں   بستا ہے تو وہ ایک  غیر فانی تخم بن کر بپتسمہ لینے کے وسیلے بڑی برکت کا باعث ہوتا ہے۔ (1پطرس 1:23،25،اور 1پطرس 2:1،3)

۔خدا کے روح کے وسیلے ہم ایک روحانی زندگی میں داخل ہوجاتے ہیں۔اس طرح خدا کے احکام  کی تعبداری ، یسوع مسیح کے وسیلے دعا میں خدا تک رسائی اور روزانہ کی پھلدار مسیحی زندگی گزارنے میں  خدا اپنی روح کے وسیلے ہماری مدد کرتا ہے۔(عبرانیوں 2:18،اور 4:16،رومیوں 8:26،28)

خدا کا وعدہ ہے کہ وہ  ہرگز ہم سے دست بردار نہیں ہوگا اور نہ کبھی ہمیں چھوڑ دےگا (عبرانیوں 13:5)

 

14۔فرشتے

14:1۔فرشتے کیا ہیں؟

۔فرشتے خدا کے لافانی  قاصد ہیں۔ فرشتوں نے ابراہام،اضحاق اور یعقوب کی حفاظت کی۔ فرشتوں نے سدول کی تبائی کے متعلق لوط کو خبردار کیا۔

ایک فرشتہ نے خدا کی شریعت موسیٰ کودی۔ فرشتوں نے خداوند یسوع مسیح کی پیدائش کی خوشخبری چوپانوں تک پہنچائی۔نادیدنی فرشتے خدا کے خدمتگاروں کی آج بھی حفاظت کرتے ہیں۔ فرشتوں عدالت کرنے میں یسوع مسیح کی مدد کریں گے۔(لوقا 20:36،زبور 103:20،اعمال 7:38،پیدائش19:1،لوقا 2:9،زبور 34:7،متی 18:10،لوقا 22:43،متی 24:31،اور 2 تھسلنکیوں 1:6،10)

 

15۔گناہ،شیطان اور ابلیس

15:1۔گناہ کیا ہے؟

۔خدا کے احکام کی عدولی گناہ ہے۔ (1یوحنا 3:4)

15:2۔ ہم کو گناہ ترغیب کون دیتا ہے؟

۔ہمارے خیالات اور دل کے خواہشات ہمیں گناہ کی ترغیب دیتے ہیں۔ ہماری فطرت ہمیں گناہ کی طرف  کھنچتی ہے۔ پولس رسول اسے ہمارے بدن میں "گناہ کی شریعت" کہتا ہے۔ بعض دفعہ دیگر لوگ بھی ہماری خواہشات کو بھانپ کر ہمیں گناہ کی ترغیب دیتے ہیں۔(یعقوب 1:14،15،مرقس 7:21،23،یرمیاہ 17:9،رومیوں 7:18،25،رومیوں 5:12 اور امثال 1:10)

15:3۔ ابلیس کیسے کہتے ہیں؟

۔فطرت انسانی کی بدی اور آلودگی کو "ابلیس"  میں تمثیلا بیان کیا گیا ہے۔ غیر تبدیل شدہ انسانی فطرت خدا کو ناپسند ہے۔ اور بائبل مقدس  اسےبطور "ابلیس"مخاطب کرتی ہے۔ بدکار لوگوں کو بھی "ابلیس" کہا گیا ہے۔(یوحنا 6:70،اور 8:44اور 1 یوحنا 3:8 اور مکاشفہ 2:10)

15:4 ۔اگر ہم ایک گناہ آلود زندگی گزاریں اور  بری خواہشات میں پھنسے رہیں تو کیا ہوگا؟

۔ہم مر جائیں گے۔ اس لئے بائبل مقدس کہتی ہے کہ  ابلیس (فطرت انسانی)  کو موت پر قدرت حاصل ہے یا دوسری الفاظ میں گناہ کی مزدوری موت ہے۔(عبرانیوں 2:14 اور رومیوں 6:23)

15:5۔ خداوند یسوع مسیح نے ابلیس کے ساتھ کیا گیا؟

۔بائبل مقدس بتاتی ہے کہ خداوند یسوع نے اپنی موت سے ابلیس کو تباہ کردیا۔اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ابلیس کوئی مافوق الفطرت شخصیت نہیں جو کہیں وجود  رکھتی ہو۔

۔ ہمارا خداوند یسوع ہماری طرح آزمایا گیا تھا۔کیونکہ وہ ہم جیسے طبیعت رکھتا تھا۔اس کا مطلب ہے کہ یسوع کو بھی اپنی فطرت کے باعث گناہ کے خلاف جنگ کرنا  پڑی جیسی جنگ کہ ہمیں درپیش ہے۔ لیکن ہمارے برعکس یسوع کبھی بھی گناہ میں  نہیں پڑا بلکہ اُس نے گناہ اور موت پر فتح مندہوا۔ اُس نے "ابلیس" کو تباہ کردیا۔ یسوع مسیح اپنے مردوں میں جی اُٹھا اور وہ غیر فانی جسم حامل ہے اور اب اُس کے سامنے آزمائشیں نہیں آسکتیں۔ اب یسوع مسیح کے لئے انسانی فطرت اور خواہشات (یعنی ابلیس) تباہ ہوچکا اور مرچکا ہے۔ )عبرانیوں 2:14، عبرانیوں 4:15،رومیوں 6:6،10 اور 1یوحنا 3:8)

15:6۔ شیطان کا مطلب کیا ہے ؟

۔عہد عتیق  کی تحریری زبان عبرانی میں "شیطان" کے معنی  "دشمن یا مخالف " کے ہیں۔ ہماری اردو بائبل میں بعض دفعہ "مخالف، دشمن، مزاحمت" کے معنوں میں مذکور ہے۔بعض دفعہ اسے بطور نام کے استعمال کیا گیا ہے۔ پطرس رسول جب خداوند یسوع کے یروشلم جانے کا مخالفت کرنے لگا تو یسوع نے  پطرس سے کہا " اے شیطان ! مجھ سے دور ہو" فطرت انسانی خدا کا (اور ہمارا٭ بدتریں دشمن اور مخالف ہے۔عہد جدید میں کئی بات اسے "شیطان" کہا گیا ہے۔ کچھ آیات  میں  بدکار لوگوں کو  بھی "شیطان" کہا گیا ہے۔ (اعمال 5:34،اور 1 تھسلنکیوں 2:18، متی 16:23 اور 1 تیتمھئس 1:20)۔

( بائبل مقدس کے چند آیات کا لوگ غلط تفسیر پیش کرتے ہیں کہ کسی مافوق فطرت ہستی یعنی شیطان کے وجود کو ثابت کر سکیں۔ مثلا یسعیاہ 14:12 میں لوسیفر کا حوالہ۔ لیکن اگر مذکورہ باب کا مطالعہ غیر جانب داری سے کی جائے تو آیت 4 سے بلکل واضح ہوجاتی ہے کہ لوسیفر ایک  گناہ  گار اور آسمان گراہوا فرشتہ نہیں بلکہ  بابل کے  ظالم اور بے رحم بادشاہ  کی سزا کا  ذکر ہے جو یسعیاہ کی نبوتی کلام میں تمثیلا بیان کیا گیا ہے۔

اور اسی طرح حزقی ایل 28 :14 میں "ممسوح کروبی" بھی کوئی آسمانی گناہ گار فرشتہ نہیں بلکہ نبوتی کلام بھی صور کے بادشاہ کے متعلق ہے۔ (دیکھیئے آیت 12 ) جو کہ ایک انسان ہے۔ (دیکھئے آیت 2 اور 9)

 

16: بری روحیں اور جنات

16:1۔ بری روحیں اور جنات کیا ہیں؟

۔ بائبل مقدس میں بیماریوں  اور خاص کر ذہنی اور دماغی بیماریوں کو "شیطانیں۔بری روحیں اور ناپاک روحیں " کہا گیا ہے۔ جب لوگوں کو ان کی بیماریوں یعنی بری روحوں سے شفا ملتی تو اسے "نکال دینا"کہا کرتے تھے۔ بعض دفعہ بری روح یا مطلب بدکاری ہے۔ (1 سیموئیل 16:14،

متی 8:16،17،متی 12:22)

16:2۔ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ بری روحیں نادیدنی قوتیں ہیں۔ کیا ایک مسیحی کو ایسا یقین کرنا چائیے؟

۔جی نہیں۔ چند کلیسیائیں  یہ غلط تعلیم دیتی ہیں۔ لیکن یہ بائبل مقدس کے مطابق نہیں۔ بائبل مقدس بتاتی ہے کہ خدا اپنی کائنات کا مالک اور خالق خود ہے۔ یہاں  پر خدا قادر مطلق، ہمارے خداوند یسوع مسیح اور فرشتوں کے علاوہ   کوئی قوتیں وجود نہیں رکھتیں۔ فرشتہ خدا کے مرضی  مکمل بجالاتے ہیں وہ نہ گناہ کرتے ہیں اور نہ مرتے ہیں۔ جیساکہ ہم نے گزشتہ  حوالہ جات میں دیکھا کہ  ابلیس شیطان اور بری روح کے الفاظ کو  انسانی فطرت اور ذہنی بیماریوں کے لئے تمثیلا استعمال کیا گیا۔ یہ انسان کی گناہ آلود فطرت  اور بیماریوں   کی نمائندگی کے لئے مستعمل ہیں۔ جوکہ ہماری گناہوں کے نتائج ہیں۔

(یسعیاہ 45:5،7،یرمیاہ 10:5،عاموس 3:6 اور متی 6:10)

 

17:ہمیشہ کی زندگی کی راہ

17:1۔ مجھے کیا کرنا چائیے تاکہ میں ہمیشہ یسوع مسیح کی بادشاہی میں رہ سکوں؟

۔ آپ کو بائبل مقدس کی تعلیمات پر پورے دل اور سچائی کے ساتھ یقین کرنا چائیے۔ اگر آپ روزانہ بائبل مقدس کی تلاوت کرتے رہیں گے تو آپ کو بائبل مقدس کی تعلیمات کو سمجھنا آسان ہوگا۔ (2 تیتمئس 3:14،17، زبور 119:147،148)

۔آپ کو اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چائیے۔ اور خدا باپ سے خداوند یسوع کے وسیلے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چائیے۔ اور آپ کو خدا سے وعدہ کرنا چائیے کہ آپ مستقبل میں اپنی زندگی اُس کی مرضی کے مطابق گزارنے کی پوری کوشش کریں گے (اعمال 3:19)

۔آپ کو بپتسمہ لینا چائیے (اعمال 2:38،42)

۔ آپ کو اپنی باقیماندہ زندگی یسوع مسیح کے احکامات کے مطابق گزارنے کی حتی الوسعیٰ کوشش کرنی چائیئے (رومیوں 2:7)

 

18۔بپتسمہ

18:1۔بپتسمہ کیا ہے؟

۔ بپتسمہ لینے کے لئے کسی شخص کو یسوع مسیح کے تعلیمات کی سمجھنے اور ایمان لانا لازمی ہے۔۔ بپتسمہ میں  بپتسمہ لینے والے شخص کو پورے  طور پر پانی میں

((متی 3:13،17،مرقس 1:1،10،یوحنا 3:23، اعمال 8:36،39) ڈوبنا ضروری ہے۔

18:2۔ بپتسمہ کا مطلب کیا ہے؟/

۔بپتسمہ ہمیں یسوع مسیح کی موت اور جی اُٹھنے کی یاد دلاتا ہے۔یہ ہمیں بتاتی ہے کہ ہم بھی یسوع مسیح کی موت اور جی اُٹھنے میں شریک ہو کرنجات حاصل کر سکتے ہیں۔(رومیوں 6:3،4)

۔بپتسمہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم گناہ گار ہیں۔ اور موت کے حقدار بھی ہیں۔ (اگر ہمیں پانی کچھ دیر رکھا جائے تو واقعی ہماری موت لازمی ہے)رومیوں 6:5،7)

۔بپتسمہ ہمیں باور کراتی ہے کہ خدا مہربان اور معاف کرنے والا ہے۔خدا ہمین موت سے جی اُٹھنے کے وسیلے بچانا چاہتا ہے۔ لہذا بپتسمہ ایک طرح سے "موت"  اور  پانی میں "دفن" ہونا ہے۔اور اسی طرح بپتسمہ "جی اُٹھنا "بھی ہے۔ بپتسمہ کے عمل اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے (کلسیوں 2:12،13)

۔بپتسمہ ہمیں سکھاتی ہے کہ جس طرح پانی گندگی کو دھوکر صاف کرتی ہے۔اسی طرح خدا ان کو گناہوں سے چھٹکارا دیتا ہے جو اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔ جب ہم بپتسمہ لیتے ہیں تو خدا ہمیں ماضی کے تمام گناہوں کو معاف کرتا ہے۔ پس ہم یسوع مسیح کے شاگردوں کی اک نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ (1پطرس 3:21 اور اعمال 22:16)

۔ بپتسمہ اس بات کو ظاہر کرتی ہےکہ ہم خدا کے وعدوں  اور ابراہام کی نسل میں یسوع مسیح کے وسیلے شریک ہوکر خدا کے فرزند بن جاتے ہیں۔ (گلتیوں3:26،29)

18:3۔ کیا ہمیں بپتسمہ لازمی لینا  چائیے ؟

۔جی ہاں۔ خداوند یسوع مسیح کا بپتسمہ ہوا۔پولس کا بپتسمہ لیا۔ یسوع مسیح کے حکم کے مطابق پہلی صدی کلیسیاء میں نئے ایمانداروں کو بپتسمہ لینے کے بعد کلیسیاء میں شامل کیا گیا۔بپتسمہ تعبداری کا عمل ہے۔ ہمیں لازمی بپتسمہ لینا چائیے کیونکہ خدا نے حکم دیا ہے۔ (متی 3:13،17،اعمال 2:37،41،

اعمال 8:12،اعمال 22:13،16،گلتیوں 3:27،29 اور 1پطرس 3:21)

18:4۔کیا ہم خوشخبری کو  درست سمجھنے سے پہلے  بپتسمہ لے سکتے ہیں؟

۔جی نہیں۔یہ ضرور ہے کہ ہم پہلے خدا کی بادشاہی کے پیغام کو یسوع مسیح کے نام میں سمجھ لیں۔ اور اُس پر یقین کرنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو بپتسمہ لے لیں۔(مرقس 16:16،اعمال 8:12)

 

 

18:5 : کیا بائبل مقدس شیرخوار   اطفال یا بچوں کی بپتسمہ کی بابت بتاتی ہے؟

۔جی نہیں۔ بلکل نہیں۔ بچے خوشخبری پر ایمان لانے کو سمجھ نہیں سکتے۔لہذابچوں کو بپتسمہ دینا درست نہیں۔ پڑھیں اعمال 8:12  اور ان الفاظ پر توجہ دیں " "جب۔۔۔انہوں نے یقین کیا" تو سب لوگ "خواہ مرد ،خواہ عورت"  تب انہوں نے بپتسمہ لیا۔

18:6۔ کیا یہ مناسب ہے کہ کسی شخص پر پانی چھڑک  کر یا انڈیل کر بپتسمہ دیا جائے ؟/

۔جی نہیں۔کسی پر پانی انڈیلنا یا چھڑک کر بپتسمہ دینا درست نہیں۔ خداوند یسوع مسیح اور پہلی صدی کے تمام ایمان داروں نے  جہاں پانی زیادہ ہوتا تھا وہاں پورے طور ہر ڈوب کر بپتسمہ لیا  پس ہمیں بھی اسی طرح بپتسمہ لینا چائیے (متی 3:16،اور اعمال 8:38،39)

 

19۔مسیحی زندگی

19:1 ۔کیا ہم عشائی ربانی کریں؟

۔جی ہاں۔بائبل مقدس میں عشائی ربانی کو  "روٹی توڑنا" کہا گیا ہے( اعمال 2:42) خداوند یسوع مسیح نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اُس کی قربانی کو یاد رکھنے کے لئے  روٹی توڑیں اور مئے پئیں جب تک وہ واپس نہ آجائے۔ روٹی یسوع کے بدن کی اور مئے اُس کی خون کی نمائندگی کرتا ہے۔ (1کرنتھیوں 11:26،یوحنا 6:53،56)

۔ جب ہم بپتسمہ لیتے ہیں۔ یہ ہماری نئی پیدائش ہوتی ہے۔ ایک مولود بچے کو وقفے وقفے سے غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ روٹی توڑنا اور مئے میں شریک ہونا ہماری غذا ہے تاکہ ہم روحانی نشوونما پا سکیں۔

۔بپتسمہ سے ہماری پرانی گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ لیکن فطرت انسانی گناہ کرنے سے باز نہیں رہ سکتی۔روٹی توڑنا اور مئے میں شریک ہونے کی رسم ہمیں یسوع کی قربانی سےپیوستہ رکھتی ہے۔ اور ہماری اقرار گناہ سے ہماری معافی کی تجدید ہوتی رہتی ہے۔

۔ روٹی توڑنے اور مئے میں شریک ہونے سے  بپتسمہ کے وقت کا  یسوع مسیح کے حکموں پر چلنے کا وعدہ یادآجاتا ہے۔ یہی وقت ہوتا ہے کہ ہم اپنی وفاداری کو پرکھ سکیں۔روٹی اور مئے میں شریک ہونا ہمیں یاددلاتا ہے کہ یسوع جلد آنے والا ہے ۔

۔روٹی اور مئے شراکت دوسری ایماندار وں کے ساتھ ہماری رفاقت کو مضبوط کرتا ہے۔ (1 کرنتھیوں 11:23،29،متی 26:26،29،

1کرنتھیوں 10:16،17 اور اعمال 2:42،46)

19:2۔کیا کسی خاص دن میں روٹی اور مئے میں شریک ہونا چائیے ؟

۔جی نہیں۔ یسوع مسیح کی قربانی یادگاری کے لئے کوئی خاص دن مقرر کرنا ضروری ہے۔لوگ ہفتہ کے دن شام کے وقت روٹی اور مئے میں شریک ہوتے تھے۔بائبل مقدس مں بتاتی ہے کہ "اکثر" یسوع کی یادگاری کریں۔(1 کرنتھیوں 11:26)لیکن ہم نہیں جانتے  کتنی دفعہ  یا ہفتہ میں کون سا دن۔ پہلی کلیسیاء کے ایمان دار ہفتہ کے پہلے دن روٹی توڑتے تھے (اعمال 20:7)  آج کل کئی لوگوں کے لئے اتوار کا دن چھٹی ہونے کی وجہ سے زیادہ مناسب ہے۔لیکن چند ممالک میں  ایمان دار کسی اور دن عبادت اور یادگاری کی رسم کرتے ہیں۔ مثلا نیپال میں ہفتہ کے دن۔کیونکہ وہاں چھٹی ہفتہ کے دن ہوتی ہے۔

19:3۔ کیا کسی کے ساتھ روٹی اور مئے میں شریک ہو سکتے ہیں۔؟

جی نہیں۔بپتسمہ کی طرح روٹی اور مئے  میں شراکت بھی ہمیں یسوع کی یاد دلاتی ہے۔(1کرنتھیوں 11:26) اگلے باب میں پولس لکھتا ہے کہ  "ایک ہی روح کے وسیلے اور ایک بدن ہونے کے لئے بپتسمہ لیا" (1 کرنتھیوں 12:13)۔ اس آیت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ  روٹی اور مئے میں شراکت کا انحصار یسوع مسیح کے متعلق  ایک جیسا عقیدہ رکھنے سے اور اُن کے لئے جنہوں نے  "ایک بدن" ہونے کے لئے بپتسمہ لیا ہوا ہے۔ ہم صرف اُن کے ساتھ روٹی اور مئے میں شریک ہوسکتے ہیں ۔جن کے ساتھ ہم یسوع مسیح کی موت،زندگی کے متعلق ایک جیسے عقائد اور  ایک جیسے تعلیمات پر ایمان رکھتے ہوں۔کیونکہ روٹی اور مئے میں شراکت ہماری ایک بدن ہونے علامت ہے۔

19:4۔ہم دوسرے کون سے طریقوں سے رفاقت رکھ سکتے ہیں۔؟

 ہم عہد جدید سے سیکھتے ہیں کہ پہلی صدی کلیسیاء کے ایمان دار  عبادت کے علاوہ خدا کے بادشاہی منادی اور کلام مقدس کے مطالعہ کے لئے بھی جمع ہواکرتے تھے (اعمال 2:42،5:42،8:25،17:17،19:11،19:8،9 اور 20:7)

19:5۔کیا سبت منانا ضروری ہے؟

۔جی نہیں۔سبت (ہفتہ) کو پاک دن  منانے کا حکم  دس احکام میں سے چوتھا   حکم تھا۔عہد جدید میں دیگر نو احکام کو مسلسل دہرایا گیا  ہےجن  کی  پابندی کرنا مسیحیوں کے لئے ضروری ہے۔لیکن خداوند یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے کبھی سبت (ہفتہ) پاک دن کے طور پر منانے کی کبھی تعلیم نہیں دی۔

خداوند یسوع کی موت سے موسیٰ کی شریعت اپنی طبعی انجام کو پہنچ گئی۔(خروج 20:10،گلتیوں 5:14،رومیوں 15:5،اور 2کرنتھیوں 3:3،11

کلسیوں 2:14)

19:6۔ ایک مسیحی کو کتنی دفعہ بائبل مقدس کی تلاوت کرنی چائیے ؟

۔روزانہ۔ داؤد خدا کے کلام کا مطالعہ صبح اور شام کیا کرتا تھا (زبور 119:147،148)جو پڑھ نہیں سکتے وہ   خاندان کے کسی فرد یا کسی بھائی یا بہن کے گھر جاکر اُن سے خدا کا کلام سن لیں۔آڈیو   ٹیپس کے ذریعے سے بائبل مقدس سنی جاسکتی ہے۔(اعمال 17 :11)

19:7۔ایک مسیحی ایمان دار کو زندگی کس طرح گزارنی چائیے؟

۔ایک مسیحی شخص کو سچا،ملنسار،امن دوست،مہربان ،ملنسار ،سخی اور مہمانواز ہونا چائیے۔ (رومیوں 12:1،21،گلتیوں 5:22،23،

افسیوں4:20،32، اور افسیوں 5:1،5،6:1،9 اور کلسیوں 3:12،18

۔راست باز،پاکیزہ اور صلح پسند ہونا چائیے (2 تمتھئس 2:22،گلتیوں 5:18،21اور 1 کرنتھیوں 6:9،11)

۔نشہ میں غل غباڑا کرنے والا اور متوالا نہیں ہونا چائیے۔1تیمتئس 3:3،3:8 اور 5:23،افسیوں 5:18اور رومیوں 14:20،21)

۔محنتی اور قابل بھروسہ ہو شخص ہو۔ (1 تھسلنکیوں 4:11،12 اور 1 تیمتھئس 5:8،13 ،اعمال 20:33،35 اور 1 کرنتھیوں 9:18)

۔ اس کا کلام نمکین ہو اور اپنی زبان کو قابو میں رکھنے والا ہو ( متی 18:15،افسیوں 5:14 اور یعقوب 3:3،12)

19:8 ۔بائبل مقدس ایمان کے متعلق کیا کہتی ہے ؟

-ایمان کا مطلب خدا کے وعدوں پر یقین رکھنا۔ مثلا۔ نوح نے یقین کیا تھا کہ خدا دنیا کو ایک طوفان کے ذریعے تباہ کرے گا۔ اُس نے ایک کشتی بنا کر اپنے ایمان کا اظہار کیا۔ ایک بے ایمان شخص خدا پر بھی  اعتماد نہیں کرتا۔ ایسے شخص کو یقین نہیں آتا کہ خدا اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔دراصل ایسا شخص  اپنے عمل سے خدا کو جھوٹا کہتا ہے۔یعنی ایسا کہ خدا وعدہ کرتا ہے لیکن اُسے پورا نہیں کرتا۔لیکن ایمان دار شخص ہر ایک بات میں خدا پر بھروسہ کرکے اپنے ایمان کو ثابت کرتا ہے۔

۔ایمان مسیحی زندگی کی  اکائی ہے۔اگر ہم یقین رکھتے ہیں کہ خدا ہمارے گناہ خداوند یسوع مسیح کے وسیلے معاف کرتا ہے تو ہم اس یقین کا اظہار بپتسمہ لینے سے کرتے ہیں۔ اگر ہم یقین رکھتے ہیں کہ خدا     اپنے بیٹے یسوع مسیح کو بھیجے گا کہ دنیا کو بدی سے صاف کرکے پاکیزگی سے بھردے تو ہم اپنے دلوں کو خداوند یسوع کی آمدثانی کے لئے تیار کرکے اپنے بھروسہ کا اظہار کریں گے۔ ایمان کے بغیر مسیحی بننا ناممکن ہے۔ (عبرانیوں 11:6،7،

یعقوب 2:21،26 ،گلتیوں 3:6،9 اور 1یوحنا 5:10 اور افسیوں 2:8)

19:9۔کیا ایک مسیحی کو روزانہ دعا کرنی چائیے؟

۔جی ہاں۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم روزانہ دعا کریں۔خداوند یسوع نے ایک تمثیل بتاتے ہوئے کہا " ہمیں  ہمیشہ دعا کرتے رہنا چائیے اور ہمت نہیں ہارنی چائیے"جو مسیحی دعا نہیں کرتے  ان کا رشتہ خدا کے ساتھ جلد ٹوٹ جاتا ہے۔خداوند یسوع مسیح کبھی کبھی پوری رات دعا میں گزارتے تھے۔ دعا کو ہماری زندگی میں ایک اہم حصہ ہونا چائیے۔خداوند یسوع مسیح  ،ہمارا سردار کاہن ، خدا کی حضوری میں  ہے۔ ہم اُن کے نام سے خدا سے دعا کرنی چائیے (لوقا 18:1،متی 6:5،13،لوقا 6:12،یعقوب 5:16،عبرانیوں 10:19،22،رومیوں 12:12،اعمال 2:42 اور مکاشفہ 5:8)

19:10۔کیا کسی مسیحی کو شریر آدمی کے ساتھ جنگ کرنا چائیے؟

۔جی نہیں۔بلکل نہیں۔خداوند یسوع مسیح کو شریر اور بدکاروں آدمیوں نے گھیر کر بلآخر اُسے قتل کردیا تھا۔لیکن یسوع مسیح نے کسی قسم کی مزاحمت کرکے اُن کو نقصان نہیں پہنچایا۔اسی طرح ہمیں بھی کسی کو ، حتیٰ اپنی حفاظت اور دفاع کے نام پر بھی ،نقصان نہیں پہنچانا چائیے۔(لوقا 9:54،56،

متی 26:51،52 اور متی 10:16،متی 5:38،48،رومیوں 12:18،21 اور 2 تیمتھئس 2:24)

19:11۔کسی مسیحی کو  جس ملک میں وہ رہائش پزیر ہو اُس ملک کی قوانیں کی کتنی پاسداری کرنی چائیے؟

۔کسی مسیحی کو ہمیشہ  ملک  کے آئین  کی عزت اور پاسداری کرنی چائیے  "کیونکہ   حکومتیں خدا کی طرف سے مقرر ہیں (رومیوں 13:1،5)

۔ایک مسیحی کو ملک کا دیانت شہری ہونا چائیے۔ اپنے محصولات بروقت اور دیانت داری سے ادا کرے اور ملکی قوانیں  کے مطابق زندگی گزارے ۔

(ططس 3:1،رومیوں 13:6،7 اور لوقا 20:25)

۔ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی ملک   اپنے شہریوں کو حکم کرے کہ وہ بت پرستی کریں۔ یا ان کو زبردستی فوج میں شامل کرکے جنگ میں بھیج دیں۔۔مثلا اگر ایسا ہوا تو ایک مسیحی کو"آدمیوں کی نسبت خدا کا حکم ماننا چائیے " (اعمال 5:29)

۔ایک مسیحی کو دوسرے ایمان دار کے خلاف مقدمہ بازی نہیں کرنا چائیے (1کرنتھیوں 6:7،8)

19:12۔ کیا کسی مسیحی کو  اپنے ملک کی ترقی کے لئے سیاست کا سہارا لینا چائیے ؟

۔جی نہیں۔ خداوند یسوع مسیح نے ملکی حاکموں کے ساتھ مل کر کام نہیں کیا۔ اُس نے بادشاہ بننے  اور دوسرے لوگوں پر اختیار رکھنے سے انکار کیا۔

خداوند یسوع جانتا تھا کہ "اُس کی بادشاہی   اس دنیا کی نہیں" اُس کی خوشخبری کی منادی کو پہلی ترجیح دی۔ایک مسیحی کو اس دنیا کے معاملات سے اجتناب کرنا چائیے۔(یوحنا 6:15)

۔بسااوقات حکومتیں ایسی اقدامات کرتی ہیں کہ مسیحی اُن کی حمایت نہیں کر سکتے۔مثلاجنگ کرنا۔جُوا  اور شراب خانہ چلانے کی اجازت دینا۔بہرحال ایک  مسیحی جتنی ممکن ہو۔دنیاوی معاملات سے کنارہ کشی اختیار کرنا چائیے۔ اور اپنی صلاحیت اور توانائیوں کو خدا کے کلام کی منادی اور ضرورت مندوں  کی مدد اور خدمت کرنے استعمال کرنا چائیے۔خداوند یسوع مسیح کی زندگی سے ہم یہی باتیں سیکھتے ہیں۔(لوقا 12:14،یوحنا 18:36،اور 2 تیمتئس 2:4)

19:13۔ کیا کسی مسیحی کو انتخابات میں ووٹ ڈال کر سیاست دانوں  کو اختیار کے حصول میں مدد کرنا چائیے ؟

۔جی نہیں۔ووٹ ڈالنے سے سیاست  سے ہماری وابستگی ظاہر ہوتی ہے۔ اور سیاست دانوں کو اختیار حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔اسی طرح ووٹ دینے والے اُن کے برے کاموں میں شریک ہوتے ہیں۔مسیحی کو سیاست چائیے کہ وہ سیاست کی ہرقسم سے لاتعلق رہے۔ مسیحی کو  ملکی سلامتی اور حاکموں کی دانشمندی کے لئے خدا سے دعا مانگنی چائیے۔تاکہ وہ دیانت داری اور دانائی سے حکومت کریں۔ امثال 21:1،اور 1 تیمتھئس 2:1،2 اور دانی ایل 4:25)

19:14۔ ایک مسیحی کو کون سے کاروبار یا ملازمتیں نہیں کرنی چائیے ؟

۔جی ہاں۔ ایک مسیحی کسی بھی ایسے ادارے میں کام نہیںکرنا چائیے جہاں دوسرے انسانوں کے خلاف تششدد اور نا انصافی کی جاتی ہو۔مثلا فوج،پولیس وغیرہ۔ ایک مسیحی کو کسی جگہ یا رتبہ پر کام نہیں کرنا چائیے جہاں اُسے کسی بااختیار آدمی یا ادارے یا پارٹی سے وفادار ی کا حلف لینی پڑے۔کیونکہ ہماری وفاداری کا عہد خداوند یسوع کے ساتھ ہے۔اور یہ لوگوں اور اداروں کے لئے تسلی اور اطمینان کے لئے کافی ہے ۔

۔ایک مسیحی کو کسی غیر مسیحی ماحول میں کام نہیں کرنا چائیے مثلا۔ اسلحہ سازی کے کارخانے،جوئے اڈے،قحبہ خانے اور فحش مواد   کے خرید و فروخت کے مراکز وغیرہ  وغیرہ۔(1تیمتئس 5:22 اور 1 تھسلنیکیوں 5:22)

19:15۔شادی کرنے کے متعلق بائبل مقدس ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے ؟

۔بہتریں شادی وہی ہے "جو خداوند میں ہو" یعنی مرد اور عورت دونوں   ایمان دار ہوں (1کرنتھیوں 7:39)

۔خاوند اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ وفادار اور  ایسی محبت ہونی چائیے جیسی محبت یسوع نے کلیسیاء سے  کی۔(1کرنتھیوں 11:3 اورافسیوں 5:22،23 اور کلسیوں 3:18،19 اور 1تیمتئس 2:8،15)

۔شفیق والدیں اپنے  گھر میں مسیحی ماحول میں اپنے بچوں کی تربیت کریں تاکہ وہ خداوند کو پیار کرنے والے ہوں  اور خدا باپ کی حکم کے مطابق زندگی گزاریں (2 کرنتھیوں 7:14،افسیوں 6:1،4، کلسیوں 3:20،21 اور 1 تیمتئس 5:4)

۔ایمان دار مسیحی کو اپنے غیر مسیحی شریک حیات کو طلاق دینے کے لئے پہل نہیں کرنا چائیے ۔(2کرنتھیوں 7:10،13)